0

کیا پاکستانی بھی کبھی 5Gانٹرنیٹ استعمال کر سکیں گے؟

آج کے دور میں تیز انٹرنیٹ ہر انسان کی خواہش ہے دنیا اتنی تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے کہ اس کو پکڑنا مشکل ہوتا جا رہا ہے آج سے دس سال پہلے جب پاکستان میں تھری جی انٹرنیٹ آیا تو ہر انسان کی زندگی بدل گئی کسان سے لے کر مزدور تک ہر کسی کو انٹرنیٹ کی رسائی حاصل ہو گئی اور وہ ڈیجیٹل دنیا سے جڑ گیا۔ اور اب جب لوگوں کا انحصار انٹرنیٹ پر بہت زیادہ ہو چکا ہے جبکہ ٹیلی ویژن کا رجحان نہ ۃونے کے برابر ہے اگر کسی کو کوئی ٹی وی چینل دیکھان بھی ہے تو وہ اپنے اسمارٹ فون پر اس کی لائیو سٹریم دیکھ لیتا ہے ایسی صورتحال میں اب ضرورت ہے کہ 5Gلانچ کیجائے اس وقت پاکستان کی تمام ٹیلی کام کمپنیز4Gسروسز فراہم کر رہی ہے لیکن کوئی ایک بھی ایسی نہیں جو 5G دے سکے۔

5G وائرلیس انٹرنیٹ کی ایک ایسی قسم ہے جو ہائی فریکونسی ریڈیو بینڈ استعمال کر کے فاسٹر انٹرنیٹ سپیڈ فراہم کرتا ہےاس کی سپیڈکا انحصارایریا پر ہوتا ہے ۔ اور یہ 4G LTE سے تقریبا 20 گنا تیز ہو سکتی ہے ۔5Gوہ پہلا وائرلیس موبائل ڈیٹا ماڈیول ہے جو تیز سپیڈ اور کم لیگ کے ساتھ ملٹیپل ڈیوائسز پر چل سکتا ہے س
تمبر 2021 میں پاکستان کی ائی ٹی منسٹری نے اعلان کیا کہ وہ 2023 سے پہلے 5 جی انٹرنیٹ رول اؤٹ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اس پلان کو مد نظر رکھتے ہوئے 2022 میں ایک ایڈوائزری کمیٹی بنائی ہے جس کا کام 5Gٹیلی کام سروسز کا آکشن پلان تیار کرنا اس کمیٹی میں کئی گورنمنٹ سٹیک ہولڈرز اور ادارے جیسے کہ آئی ٹی منسٹر ، سائنس منسٹر، اور پی ٹی اے چیئرمین وغیرہ شامل ہیں اس آکشن پلان میں دراصل 5G سروسز پرووائڈ کرنے کے لیے کمپنیز کو حکومت سے لائسنس لینا پڑے گا پاکستان کی دو سب سے بڑی ٹیلی کام کمپنیز Jazz اور Zong نے 2020 میں ہی اپنے 5G رنز مکمل کر لیے تھے جس کے بعد سے دونوں کمپنیز کے بیچ میں لائسنس کی جنگ جاری ہے آکشن کا کام یہ ہے کہ جو کمپنی زیادہ بولی لگائے اس کو لائسنس جاری کر دیا جائے
حکومت اس سروس کو لے کر کافی سنجیدگی سے کام کر رہی ہے۔ 5Gپاکستان کی ترقی میں اگلا قدم ہے ان کا کہنا یہ ہے کہ پاکستان کو ڈیجیٹل دنیا میں قائم رہنے کے لیے5Gسروسز کا ہونابہت ضروری ہے البتہ منسٹریز میں آکشن پلان کے اوپر کچھ ڈس ایگریمنٹ نظر اتی ہے کیونکہ اس لائسنس کی آکشن کا پلان ابھی تک ترتیب نہیں دیا جا سکا۔ پاکستان پہلے ہی دوسرے ممالک کی نسبت 5Gلانچ کرنے بہت دیر کر چکا ہے اور مزید دس ماہ تک کا عرصہ درکار ہے۔ جبکہ دوسری جانب دنیا میں جن ممالک نے ابھی تک 5G لانچ کر دیا ہے ان کے ہاں 4G تک عوم کی رسائی تقریبا 70فیصد ہے جبکہ پاکستان میں ابھی تک 43فیصد لوگوں تک 4Gسروسز تک نہیں پہنچ سکی۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا 5G کی رفتار بھی ہجوم اور دیگر رکاوٹوں کی وجہ سے متاثر ہوگیاس ٹیکنالوجی کا اندازہ صحیح معنوں میں تب ہی لگ پائے گا جب یہ لانچ ہو گی ۔ لیکن ماہرین کا ماننا ہے کہ پھر بھی فور جی ایل ٹی ای سے کئی گنا زیادہ تیز ضرور ہوگی۔
5G ٹیکنالوجی کی مدد سے ہم بھی پاکستان میں جدید طرز پر ڈرائیور لیس گاڑیوں سمیت دیگر جدید ترین ٹیکنالوجیز کا استعمال کر سکے گے؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں