Wise Pakistan

سپریم کورٹ میں جسٹس (ر) مقبول باقر کی ایڈہاک جج تقرری سے معذرت

حالیہ دنوں میں پاکستان کی سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تقرری کے حوالے سے ایک اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ جسٹس (ر) مقبول باقر نے ایڈہاک جج بننے سے معذرت کر لی ہے۔ اپنے پیغام میں انہوں نے ذاتی مصروفیات اور دیگر وجوہات کی بنا پر سپریم کورٹ کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے اقدام کو نیک نیتی پر مبنی اور 100 فیصد آئینی اور قانونی قرار دیا ہے۔ جسٹس (ر) مقبول باقر کے اس فیصلے نے قانونی اور عدالتی حلقوں میں مختلف آراء کو جنم دیا ہے۔

جسٹس (ر) مقبول باقر نے اپنے بیان میں واضح کیا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ان سے ایڈہاک جج بننے کے حوالے سے بات کی تھی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے سیاسی مقدمات کی وجہ سے بہت سا وقت ضائع ہو گیا ہے اور اس التوا کو ختم کرنے کے لیے ایڈہاک ججز کی تقرری ضروری ہے۔ جسٹس (ر) مقبول باقر نے چیف جسٹس کے اقدام کی تعریف کی اور اسے مکمل طور پر آئینی اور قانونی قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ کی نیک نیتی پر کوئی شک نہیں کیا جا سکتا اور ان کا یہ اقدام عدالتی نظام کو مزید مؤثر بنانے کے لیے اہم ہے۔

سپریم کورٹ میں ہزاروں مقدمات زیر التوا ہیں جنہیں نمٹانے کے لیے ایڈہاک ججز کی تقرری کی جا رہی ہے۔ جسٹس (ر) مقبول باقر نے اپنے بیان میں کہا کہ جسٹس طارق مسعود کھوسہ اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل انتہائی قابل اور ایماندار ججز ہیں جو اس ذمہ داری کو بخوبی نبھا سکتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کو نمٹانے کے لیے ایڈہاک ججز کی تقرری ایک اہم اور ضروری اقدام ہے۔ یہ تقرریاں نہ صرف عدالتی نظام کو مؤثر بنائیں گی بلکہ عوامی اعتماد کو بھی بحال کریں گی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی قیادت میں سپریم کورٹ کا یہ اقدام عدالتی نظام کو مضبوط اور مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں