Wise Pakistan

کمبوڈیا کی واٹس ایپ متبادل کول ایپ: خودمختاری اور سیکیورٹی کا ضامن

کمبوڈیا نے حال ہی میں اپنی خود کی میسجنگ ایپلی کیشن”کول ایپ” متعارف کروائی ہے، جو واٹس ایپ کا متبادل سمجھی جا رہی ہے۔ اس ایپ کی حمایت کمبوڈین صدر ہن سین نے کی ہے اور اسے قومی سطح پر ایک اہم پیشرفت قرار دیا ہے۔ کول ایپ کا مقصد نہ صرف داخلی مواصلات کو محفوظ بنانا ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی کمبوڈیا کی خودمختاری کا مظاہرہ کرنا ہے۔ کول ایپ کو اب تک ڈیڑھ لاکھ بار ڈاؤن لوڈ کیا جا چکا ہے اور یہ صارفین کے ڈیٹا کو محفوظ رکھنے کے لیے اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن استعمال کرتی ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت اس ایپ کے ذریعے ملک میں ہونے والی سیاسی گفتگو پر نظر رکھ سکتی ہے اور اسے کنٹرول کرنے کی کوشش کر سکتی ہے۔ تاہم، کول ایپ کے بانی اور سی ای او لِم شیووتھا نے ان خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایپ صارفین کے ڈیٹا کو مانیٹر، اکٹھا یا ذخیرہ نہیں کرتی۔ ان کا کہنا تھا کہ کول ایپ کے ذریعے صارفین کی پرائیویسی کو مکمل تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے اور یہ ایپ دیگر ممالک کی ایپس کی طرح محفوظ ہے۔ سابق وزیر اعظم نے بھی اس بات کی تائید کی ہے کہ کول ایپ غیر ملکی مداخلت کو مشکل بنا دے گی اور کمبوڈین سیکیورٹی دائرے میں استعمال کی جائے گی۔

کمبوڈیا نے کول ایپ کو متعارف کروا کر ایک اہم قدم اٹھایا ہے جو قومی خودمختاری اور سیکیورٹی کے لیے اہم ہے۔ دیگر ممالک جیسے کہ چین کا وی چیٹ، ویتنام کا زالو، جنوبی کوریا کا کاکاؤ ٹاک اور روس کا ٹیلی گرام بھی اپنے مواصلاتی ذرائع رکھتے ہیں۔ کول ایپ کمبوڈیا کے لیے ایک منفرد پروڈکٹ ہے جو قومی سیکیورٹی کے تحت استعمال کی جائے گی۔ یہ ایپ کمبوڈین عوام کے لیے نہ صرف ایک محفوظ متبادل ہے بلکہ قومی خودمختاری کا مظہر بھی ہے۔ اس کی کامیابی اور عوامی حمایت کمبوڈیا کے مستقبل کے لیے اہم ہو سکتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں