کراچی: وفاقی حکومت نے مالی سال 2024-25 کے بجٹ میں بیرون ممالک سے درآمد ہونے والے میڈیکل ڈیوائسز اور طبی آلات پر سیلز ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تاثرات میں مریضوں کے لیے طبی معاونت میں مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔ اس فیصلے سے غریب طبقے کے مریض خصوصی طور پر متاثر ہوں گے، جبکہ سرکاری اسپتالوں کے بجٹ پر بھی شدید دباؤ پڑے گا۔ بجٹ میں علاجی طبی امداد کے لیے مخصوص اخراجات میں بھی کمی کی توقع ہے، جس سے عوام کی صحت کی بنیادی سہولتوں تک رسائی میں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔
مریضوں کی بیماریوں کی تشخیص اور علاج کے اخراجات میں سیلز ٹیکس کے اضافے سے مریضوں پر بوجھ بڑھ سکتا ہے، جبکہ سرکاری اسپتالوں کو بھی مالی دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہ فیصلہ صحت کی بنیادی سہولتوں کے لیے ضروری طبی آلات کی دستیابی کو متاثر کرسکتا ہے، جس سے غریب طبقے کے لوگوں کو علاج میں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔
علاوہ ازیں، پاکستان کے تمام اسپتالوں میں استعمال ہونے والی 95 فیصد میڈیکل ڈیوائسز اور طبی آلات بیرون ممالک سے درآمد ہوتے ہیں، جن کی قیمتوں میں 30 فیصد اضافہ ہونے کے امکانات ہیں۔