اسکاٹ لینڈ کے شہر اسٹرلنگ میں جدید مائیکروویو ٹیکنالوجی کی مدد سے ایک ذیابیطس کے مریض کی دونوں ٹانگیں کٹنے سے بچا لی گئیں۔ 74 سالہ بیری میلڈ، جو ٹائپ ٹو ذیابیطس کا شکار ہیں، انہوں نے کووڈ وبائی مرض کے دوران اپنے پیروں کے السر کی خرابی میں اضافہ دیکھا۔ السر اتنے بگڑ گئے کہ سرجنوں کو بیری میلڈ کی ٹانگیں کاٹنے کے علاوہ اور کوئی حل نظر نہیں آرہا تھا۔ اس نازک موقع پر، اسپتال میں موجود ایک میڈیکل طالب علم نے مائیکروویو علاج کا مشورہ دیا، جو بعد میں مریض کے لیے نجات دہ ثابت ہوا۔
بیری میلڈ نے بتایا کہ اسپتال میں ایک میڈیکل طالب علم نے ان کی حالت کا بغور مشاہدہ کرتے ہوئے مائیکروویو علاج کو ایک ممکنہ حل کے طور پر پیش کیا۔ یہ علاج سٹرلنگ میں ’ایمبلیشن‘ نامی ادارے کی تیار کردہ مائیکروویو ٹیکنالوجی Swift کے ذریعے کیا گیا۔ نو ماہ کے علاج کے دوران، ان کے پیروں پر موجود زخم مکمل طور پر ٹھیک ہو گئے اور وہ مکمل صحت یاب ہو گئے۔ کووڈ وبا کے دوران بیری میلڈ کے پیروں پر ذیابیطس کی وجہ سے زخم نمودار ہو گئے تھے، جن کی حالت تشویشناک حد تک بگڑ گئی تھی اور نوبت ٹانگیں کاٹنے تک پہنچ گئی تھی۔ تاہم، اس جدید مائیکروویو ٹیکنالوجی نے ان کے زخموں کا کامیاب علاج کیا اور انہیں نئی زندگی دی۔
یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جدید طبی ٹیکنالوجی اور تحقیق نے ذیابیطس جیسے امراض کے علاج میں کس طرح نئی راہیں کھولی ہیں۔ مائیکروویو ٹیکنالوجی Swift نے بیری میلڈ کی زندگی کو ایک نئی جہت دی ہے، جس سے نہ صرف ان کی ٹانگیں بچ گئیں بلکہ انہیں نئی امید بھی ملی۔ اس ٹیکنالوجی میں مدافعتی نظام کو متحرک کرنے کے لیے مائیکروویوز کی کم توانائی کی خوراک استعمال کی جاتی ہے، جو کہ زخموں کے علاج میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ اس کامیاب علاج نے مائیکروویو ٹیکنالوجی کے مزید فروغ کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا ہے تاکہ دیگر پیچیدہ امراض کے علاج میں بھی اس کا استعمال ممکن ہو۔
مائیکروویو ٹیکنالوجی Swift کی کامیابی نے مزید تحقیق اور تجربات کے دروازے کھول دیے ہیں، اور یہ امید پیدا کی ہے کہ مستقبل میں مزید مریض اس سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔ اس ٹیکنالوجی کا استعمال نہ صرف ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بلکہ دیگر پیچیدہ امراض کے علاج میں بھی فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ اسٹرلنگ میں اس کامیاب علاج کی بدولت اب مائیکروویو ٹیکنالوجی کو مزید فروغ دینے اور دیگر پیچیدہ امراض کے علاج کے لیے استعمال کرنے کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔